ماہ و انجم کی روشنی گم ہے

ماہ و انجم کی روشنی گم ہے

کیا ہر اک بزم سے خوشی گم ہے

چاند دھندلا ہے چاندنی گم ہے

حسن والوں میں دل کشی گم ہے

زندگی گم نہ دوستی گم ہے

یہ حقیقت ہے آدمی گم ہے

اس ترقی کو اور کیا کہیے

شہر سے صدق کی گلی گم ہے

پھول لاکھوں ہیں صحن گلشن میں

ان کی ہونٹوں کی گو ہنسی گم ہے

محنت باغباں کا ذکر نہیں

غل ہے پھولوں سے دل کشی گم ہے

ہے ترقی نئے ادب کی یہ

شعر سے حسن شاعری گم ہے

غم بتاؤ کنولؔ کہاں ڈھونڈوں

بزم عالم سے دوستی گم ہے

(703) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mah O Anjum Ki Raushni Gum Hai In Urdu By Famous Poet Kanval Dibaivi. Mah O Anjum Ki Raushni Gum Hai is written by Kanval Dibaivi. Enjoy reading Mah O Anjum Ki Raushni Gum Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kanval Dibaivi. Free Dowlonad Mah O Anjum Ki Raushni Gum Hai by Kanval Dibaivi in PDF.