کچھ بجھی بجھی سی ہے انجمن نہ جانے کیوں

کچھ بجھی بجھی سی ہے انجمن نہ جانے کیوں

زندگی میں پنہاں ہے اک چبھن نہ جانے کیوں

اور بھی بہت سے ہیں لوٹنے کو دنیا میں

بن گئے ہیں رہبر ہی راہ زن نہ جانے کیوں

ان کی فکر اعلیٰ پر لوگ سر کو دھنتے تھے

آج وہ پریشاں ہیں اہل فن نہ جانے کیوں

جس چمن میں صدیوں سے تھا بہار کا قبضہ

اس میں ہے خزاؤں کا اب چلن نہ جانے کیوں

جن گلوں سے کانٹے خود دور بچ کے رہتے تھے

چاک چاک ہیں ان کے پیرہن نہ جانے کیوں

غیر کچھ تو کرتے ہیں پاس اور لحاظ اپنا

اور دوست ہوتے ہیں خندہ زن نہ جانے کیوں

غنچے غنچے کے تیور گلستاں میں بدلے ہیں

ہم چمن میں رہ کر ہیں بے چمن نہ جانے کیوں

جن کو اپنا سمجھے تھے کرتے ہیں کنولؔ ہم سے

دوستی کے پردے میں مکر و فن نہ جانے کیوں

(660) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Bujhi Bujhi Si Hai Anjuman Na Jaane Kyun In Urdu By Famous Poet Kanval Dibaivi. Kuchh Bujhi Bujhi Si Hai Anjuman Na Jaane Kyun is written by Kanval Dibaivi. Enjoy reading Kuchh Bujhi Bujhi Si Hai Anjuman Na Jaane Kyun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kanval Dibaivi. Free Dowlonad Kuchh Bujhi Bujhi Si Hai Anjuman Na Jaane Kyun by Kanval Dibaivi in PDF.