نظر کا مل کے ٹکرانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

نظر کا مل کے ٹکرانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

محبت کا وہ افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

ستایا تھا ہمیں کتنا زمانے کے تغیر نے

زمانے کا بدل جانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

بھری برسات میں پیہم جدائی کے تصور سے

وہ مل کر اشک برسانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

بہاریں گلستاں کی راس جب ہم کو نہ آئی تھیں

خزاں سے دل کا بہلانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

گزاریں کتنی راتیں گن کے تارے درد فرقت میں

جدائی کا وہ افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

فریب آرزو کھانا ہی فطرت ہے محبت کی

فریب آرزو کھانا نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

ہنسی میں کٹتی تھیں راتیں خوشی میں دن گزرتا تھا

کنولؔ ماضی کا افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

(724) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nazar Ka Mil Ke Takrana Na Tum Bhule Na Hum Bhule In Urdu By Famous Poet Kanval Dibaivi. Nazar Ka Mil Ke Takrana Na Tum Bhule Na Hum Bhule is written by Kanval Dibaivi. Enjoy reading Nazar Ka Mil Ke Takrana Na Tum Bhule Na Hum Bhule Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kanval Dibaivi. Free Dowlonad Nazar Ka Mil Ke Takrana Na Tum Bhule Na Hum Bhule by Kanval Dibaivi in PDF.