دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا

دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا

خوں ہو کے بھی منظور نظر ہو نہیں سکتا

جو ظلم کیا تو نے کیا بے جگری سے

ایسا تو کسی کا بھی جگر ہو نہیں سکتا

تھک تھک کے تری راہ میں یوں بیٹھ گیا ہوں

گویا کہ بس اب مجھ سے سفر ہو نہیں سکتا

اظہار محبت مرے آنسو ہی کریں گے

اظہار بہ انداز دگر ہو نہیں سکتا

ہر بوند لہو کی کبھی بنتی نہیں آنسو

جیسے کہ ہر اک قطرہ گہر ہو نہیں سکتا

یہ عہد جوانی بھی ہے کچھ ایسا زمانہ

بے بادۂ سرجوش بسر ہو نہیں سکتا

لے جائے گا یہ دل مجھے اس بزم میں آخر

جس میں کہ صبا کا بھی گزر ہو نہیں سکتا

جب تک تری رحمت کا ہے کشفیؔ کو سہارا

سچ یہ ہے گناہوں سے حذر ہو نہیں سکتا

(807) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Dil Hi Rahega Gul-e-tar Ho Nahin Sakta In Urdu By Famous Poet Kashfi Multani. Dil Dil Hi Rahega Gul-e-tar Ho Nahin Sakta is written by Kashfi Multani. Enjoy reading Dil Dil Hi Rahega Gul-e-tar Ho Nahin Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kashfi Multani. Free Dowlonad Dil Dil Hi Rahega Gul-e-tar Ho Nahin Sakta by Kashfi Multani in PDF.