زمیں کی گود میں بیٹھا ہمک رہا ہوں میں

زمیں کی گود میں بیٹھا ہمک رہا ہوں میں

فلک پہ چاند کی جانب لپک رہا ہوں میں

نہیں ہے اپنی زمیں کی کوئی خبر لیکن

خلا میں دور کسی شے کو تک رہا ہوں میں

نہا گیا ہوں خود اپنے لہو میں سرتاپا

جنوں کی آگ میں لیکن دہک رہا ہوں میں

اگرچہ ظلمت شب میں کمی نہیں آئی

مثال ماہ درخشاں چمک رہا ہوں میں

ہر ایک سمت بدلتی رتوں کا ماتم ہے

شگفتہ غنچے کی صورت چٹک رہا ہوں میں

پرکھنے والے مجھے دیکھ اس طرح بھی ذرا

اگر ہے کھوٹ تو کیسے چمک رہا ہوں میں

گری ہی جاتی ہے دیوار گریہ ہر لحظہ

کسی کی آنکھ سے شاید ڈھلک رہا ہوں میں

تمام شہر نے دیدار کر لیا کوثرؔ

اب اپنی لاش کے چہرہ کو ڈھک رہا ہوں میں

(906) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zamin Ki God Mein BaiTha Humak Raha Hun Main In Urdu By Famous Poet Kausar Niyazi. Zamin Ki God Mein BaiTha Humak Raha Hun Main is written by Kausar Niyazi. Enjoy reading Zamin Ki God Mein BaiTha Humak Raha Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kausar Niyazi. Free Dowlonad Zamin Ki God Mein BaiTha Humak Raha Hun Main by Kausar Niyazi in PDF.