اک قطرۂ معنی سے افکار کا دریا ہو

اک قطرۂ معنی سے افکار کا دریا ہو

اے ذرۂ آگاہی اب پھیل کے صحرا ہو

رفتہ رہے وابستہ ہر حال دریچے سے

فردا کے جھروکوں میں ماضی کا اجالا ہو

اے بچھڑی ہوئی ندی کس دشت میں بہتی ہے

پھر جانب دریا آ اور شامل دریا ہو

آفاق بلندی سے آواز یہ آتی ہے

اک عصر میں شامل ہو اک پل سے علاحدہ ہو

لمحے کی حقیقت کیا صدیوں کے تناظر میں

لیکن جسے تو چاہے وہ رشک زمانہ ہو

اس دھوپ کے راہی کو انجام سے کچھ پہلے

اک ایسی مسافت دے جس پر ترا سایہ ہو

ایسا نہ ہو وہ مانگے تصدیق کا اک لمحہ

اور ہم نے وہی لمحہ محفوظ نہ رکھا ہو

(711) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Qatra-e-mani Se Afkar Ka Dariya Ho In Urdu By Famous Poet Khaavar Ejaz. Ek Qatra-e-mani Se Afkar Ka Dariya Ho is written by Khaavar Ejaz. Enjoy reading Ek Qatra-e-mani Se Afkar Ka Dariya Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Ejaz. Free Dowlonad Ek Qatra-e-mani Se Afkar Ka Dariya Ho by Khaavar Ejaz in PDF.