مقام نور ہو کر رہ گیا ہے

مقام نور ہو کر رہ گیا ہے

وہ ہم سے دور ہو کر رہ گیا ہے

چراغ دل بجھا تو تن بدن میں

دھواں محصور ہو کر رہ گیا ہے

خودی میں بے خودی کو چھو لیا تھا

نشہ کافور ہو کر رہ گیا ہے

ہوا گھیرے ہوئے ہے طاق شب کو

دیا معذور ہو کر رہ گیا ہے

جو تارہ خاک سے ہونا تھا ظاہر

وہی مستور ہو کر رہ گیا ہے

یہ دل حد سے گزرنا چاہتا تھا

مگر مجبور ہو کر رہ گیا ہے

مرا غم تیری تاریخ کرم میں

فقط مذکور ہو کر رہ گیا ہے

انہی ہاتھوں سے بننا اور مٹنا

یہی دستور ہو کر رہ گیا ہے

(726) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maqam-e-nur Ho Kar Rah Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Khaavar Ejaz. Maqam-e-nur Ho Kar Rah Gaya Hai is written by Khaavar Ejaz. Enjoy reading Maqam-e-nur Ho Kar Rah Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Ejaz. Free Dowlonad Maqam-e-nur Ho Kar Rah Gaya Hai by Khaavar Ejaz in PDF.