زمیں کے ہاتھ میں ہوں اور نہ آسمان کے ہی

زمیں کے ہاتھ میں ہوں اور نہ آسمان کے ہی

پڑا ہوا ہوں میں ایسی جگہ پہ جان کے ہی

نہ ہم سے کہتے ہیں کچھ اور نہ ہم سے سنتے ہیں

یہ آدمی ہیں کسی دوسرے جہان کے ہی

ترے جہان کے جھگڑوں میں ہاتھ کیوں ڈالوں

مجھے بہت ہیں بکھیڑے مرے مکان کے ہی

سنا رہی ہے جسے جوڑ جوڑ کر دنیا

تمام ٹکڑے ہیں وہ میری داستان کے ہی

ترے فلک پہ ہے کیا اور بھی کوئی روشن

چمک رہے ہیں ستارے تو خاکدان کے ہی

ہمیں جو مان رہے ہیں زباں سے بھی اپنی

اس انتہا پہ وہ آئے ہیں دل سے مان کے ہی

کسی سے کوئی نہیں باز پرس دنیا میں

زمانہ پیچھے پڑا ہے ہماری جان کے ہی

تو کیا تجھے بھی کوئی اور کام باقی نہیں

جو ہم پہ رہنے لگے دن یہ امتحان کے ہی

مگر یہ قتل کی سازش کہاں سے آ نکلی

وہ خط وہ لوگ تو تھے میرے خاندان کے ہی

سو بند کرنا پڑا مجھ کو کاروبار حیات

وہ آ کے بیٹھ گیا سامنے دکان کے ہی

(957) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zamin Ke Hath Mein Hun Aur Na Aasman Ke Hi In Urdu By Famous Poet Khaavar Ejaz. Zamin Ke Hath Mein Hun Aur Na Aasman Ke Hi is written by Khaavar Ejaz. Enjoy reading Zamin Ke Hath Mein Hun Aur Na Aasman Ke Hi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Ejaz. Free Dowlonad Zamin Ke Hath Mein Hun Aur Na Aasman Ke Hi by Khaavar Ejaz in PDF.