گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئ جا کا

گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئ جا کا

گہر میں محو ہوا اضطراب دریا کا

یہ جانتا ہوں کہ تو اور پاسخ مکتوب

مگر ستم زدہ ہوں ذوق خامہ فرسا کا

حنائے پائے خزاں ہے بہار اگر ہے یہی

دوام کلفت خاطر ہے عیش دنیا کا

غم فراق میں تکلیف سیر باغ نہ دو

مجھے دماغ نہیں خندہ ہائے بے جا کا

ہنوز محرمی حسن کو ترستا ہوں

کرے ہے ہر بن مو کام چشم بینا کا

دل اس کو پہلے ہی ناز و ادا سے دے بیٹھے

ہمیں دماغ کہاں حسن کے تقاضا کا

نہ کہہ کہ گریہ بہ مقدار حسرت دل ہے

مری نگاہ میں ہے جمع و خرچ دریا کا

فلک کو دیکھ کے کرتا ہوں اس کو یاد اسدؔ

جفا میں اس کی ہے انداز کار فرما کا

مرا شمول ہر اک دل کے پیچ و تاب میں ہے

میں مدعا ہوں تپش نامۂ تمنا کا

ملی نہ وسعت جولان یک جنوں ہم کو

عدم کو لے گئے دل میں غبار صحرا کا

(1408) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gila Hai Shauq Ko Dil Mein Bhi Tangi-e-ja Ka In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Gila Hai Shauq Ko Dil Mein Bhi Tangi-e-ja Ka is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Gila Hai Shauq Ko Dil Mein Bhi Tangi-e-ja Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Gila Hai Shauq Ko Dil Mein Bhi Tangi-e-ja Ka by Mirza Ghalib in PDF.