کسی کو دے کے دل کوئی نواسنج فغاں کیوں ہو

کسی کو دے کے دل کوئی نواسنج فغاں کیوں ہو

نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو

وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں

سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو

کیا غمخوار نے رسوا لگے آگ اس محبت کو

نہ لاوے تاب جو غم کی وہ میرا رازداں کیوں ہو

وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا

تو پھر اے سنگ دل تیرا ہی سنگ آستاں کیوں ہو

قفس میں مجھ سے روداد چمن کہتے نہ ڈر ہمدم

گری ہے جس پہ کل بجلی وہ میرا آشیاں کیوں ہو

یہ کہہ سکتے ہو ہم دل میں نہیں ہیں پر یہ بتلاؤ

کہ جب دل میں تمہیں تم ہو تو آنکھوں سے نہاں کیوں ہو

غلط ہے جذب دل کا شکوہ دیکھو جرم کس کا ہے

نہ کھینچو گر تم اپنے کو کشاکش درمیاں کیوں ہو

یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے

ہوے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو

یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں

عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو

کہا تم نے کہ کیوں ہو غیر کے ملنے میں رسوائی

بجا کہتے ہو سچ کہتے ہو پھر کہیو کہ ہاں کیوں ہو

نکالا چاہتا ہے کام کیا طعنوں سے تو غالبؔ

ترے بے مہر کہنے سے وہ تجھ پر مہرباں کیوں ہو

(3961) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Ko De Ke Dil Koi Nawa-sanj-e-fughan Kyun Ho In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Kisi Ko De Ke Dil Koi Nawa-sanj-e-fughan Kyun Ho is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Kisi Ko De Ke Dil Koi Nawa-sanj-e-fughan Kyun Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Kisi Ko De Ke Dil Koi Nawa-sanj-e-fughan Kyun Ho by Mirza Ghalib in PDF.