ہوئے آج بوڑھے جوانی میں کیا تھے

ہوئے آج بوڑھے جوانی میں کیا تھے

جب اٹھے تھے زانو سے ہاتھ آشنا تھے

جہاں کی تو ہر چیز میں اک مزہ تھا

نہ سمجھے کہ کس شے کے ہم مبتلا تھے

نہ کافر سے خلعت نہ زاہد سے الفت

ہم اک بزم میں تھے پہ سب سے جدا تھے

نہ تھا میرے جنگل میں آزاد کوئی

بگولے بھی پابند زلف ہوا تھے

مزار غریب تأسف کی جا ہے

وہ سوتے ہیں پھرتے جو کل جا بہ جا تھے

بنا کر بگاڑا ہمیں کیوں جہاں میں

یہ سب حرف کیا سہو کلک قضا تھے

کئے آخری نالہ دو چار میں نے

وہی نالہ بانگ شکست درا تھے

خدا جانے دنیا میں کس کو تھی راحت

ہوسؔ ہم تو جینے سے اپنے خفا تھے

(655) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hue Aaj BuDhe Jawani Mein Kya The In Urdu By Famous Poet Mirza Mohammad Taqi Hawas. Hue Aaj BuDhe Jawani Mein Kya The is written by Mirza Mohammad Taqi Hawas. Enjoy reading Hue Aaj BuDhe Jawani Mein Kya The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Mohammad Taqi Hawas. Free Dowlonad Hue Aaj BuDhe Jawani Mein Kya The by Mirza Mohammad Taqi Hawas in PDF.