غزل مزاج ہے یکسر غزل کا لہجہ ہے

غزل مزاج ہے یکسر غزل کا لہجہ ہے

سراپا جیسے نزاکت کا استعارہ ہے

قدم قدم پہ چراغوں کی سانس رکتی ہے

کہ اب تو شہروں میں جینا عذاب لگتا ہے

جھلستی شام بدلنے لگی ہے پیراہن

ترے بدن کی تمازت میں سحر کیسا ہے

شگفتہ حرف نوا اجنبی سے لگتے ہیں

اداس لفظوں سے اپنا قدیم رشتہ ہے

نہ موسموں میں مہک ہے نہ رت جگوں میں اثر

تمہارے شہر کا موسم بھی کتنا پھیکا ہے

چہار سمت خیالوں کی ریت بکھری ہوئی

ہماری پیاس کا منظر یہ ریگ صحرا ہے

اب اپنی تشنہ لبی پر نہ جائیے گا اثرؔ

سمندروں کا محافظ بھی آج پیاسا ہے

(690) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghazal-mizaj Hai Yaksar Ghazal Ka Lahja Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Ali Asar. Ghazal-mizaj Hai Yaksar Ghazal Ka Lahja Hai is written by Mohammad Ali Asar. Enjoy reading Ghazal-mizaj Hai Yaksar Ghazal Ka Lahja Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ali Asar. Free Dowlonad Ghazal-mizaj Hai Yaksar Ghazal Ka Lahja Hai by Mohammad Ali Asar in PDF.