آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے (ردیف .. ن)

آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے

سب کی ہے تم کو خبر اپنی خبر کچھ بھی نہیں

شمع ہے گل بھی ہے بلبل بھی ہے پروانہ بھی

رات کی رات یہ سب کچھ ہے سحر کچھ بھی نہیں

حشر کی دھوم ہے سب کہتے ہیں یوں ہے یوں ہے

فتنہ ہے اک تری ٹھوکر کا مگر کچھ بھی نہیں

نیستی کی ہے مجھے کوچۂ ہستی میں تلاش

سیر کرتا ہوں ادھر کی کہ جدھر کچھ بھی نہیں

لا مکاں میں بھی تو اک جلوہ نظر آتا ہے

بے کسی میں تو ادھر ہوں کہ جدھر کچھ بھی نہیں

ایک آنسو بھی اثر جب نہ کرے اے تشنہؔ

فائدہ رونے سے اب دیدۂ تر کچھ بھی نہیں

(709) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankh PaDti Hai Kahin Panw Kahin PaDta Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Ali Tishna. Aankh PaDti Hai Kahin Panw Kahin PaDta Hai is written by Mohammad Ali Tishna. Enjoy reading Aankh PaDti Hai Kahin Panw Kahin PaDta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ali Tishna. Free Dowlonad Aankh PaDti Hai Kahin Panw Kahin PaDta Hai by Mohammad Ali Tishna in PDF.