تیسری آنکھ کھلے گی تو دکھائی دے گا

تیسری آنکھ کھلے گی تو دکھائی دے گا

اور کے دن مرا ہم زاد جدائی دے گا

وہ نہ آئے گا مگر دل یہ کہے جاتا ہے

اس کے آنے کا ابھی شور سنائی دے گا

دل کا آئینہ ہوا جاتا ہے دھندلا دھندلا

کب ترا عکس اسے اپنی صفائی دے گا

خوش تھا میں چہرے پہ آنکھوں کو سجا کر لیکن

کیا خبر تھی مجھے کچھ بھی نہ سجھائی دے گا

اپنے ہی خون میں آلودہ کیے بیٹھا ہوں

کون اس ہاتھ میں اب دست حنائی دے گا

موت بھی دور بہت دور کہیں پھرتی ہے

کون اب آ کے اسیروں کو رہائی دے گا

بیچنے نکلا ہوں علویؔ مرا دیوان مگر

جانتا ہوں میں کوئی پیسہ نہ پائی دے گا

(775) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tisri Aankh Khulegi To Dikhai Dega In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Tisri Aankh Khulegi To Dikhai Dega is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Tisri Aankh Khulegi To Dikhai Dega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Tisri Aankh Khulegi To Dikhai Dega by Mohammad Alvi in PDF.