وجود پر انحصار میں نے نہیں کیا تھا

وجود پر انحصار میں نے نہیں کیا تھا

کہ خاک کا اعتبار میں نے نہیں کیا تھا

سفید ریشم کی اوڑھنی میرے ہاتھ میں تھی

مگر اسے داغ دار میں نے نہیں کیا تھا

یہ بے نیازی کی خو مرے حسن میں بہت تھی

مگر اسے بے قرار میں نے نہیں کیا تھا

کہیں سے یک لخت زندگی میری کاٹ دے گا

جو راستہ اختیار میں نے نہیں کیا تھا

سموں تلے روند دے خوشی سے مگر یہ سن لے

گناہ اے شہسوار میں نے نہیں کیا تھا

دکھائی دینے لگا وہ اک تیسرا کنارہ

ابھی جوانی کو پار میں نے نہیں کیا تھا

غروب کا وقت تھا مقرر سو چل پڑا میں

کسی کا پھر انتظار میں نے نہیں کیا تھا

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wajud Par Inhisar Maine Nahin Kiya Tha In Urdu By Famous Poet Mohammad Izhar Ul Haq. Wajud Par Inhisar Maine Nahin Kiya Tha is written by Mohammad Izhar Ul Haq. Enjoy reading Wajud Par Inhisar Maine Nahin Kiya Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Izhar Ul Haq. Free Dowlonad Wajud Par Inhisar Maine Nahin Kiya Tha by Mohammad Izhar Ul Haq in PDF.