شب ہجراں

ہوا بے مہر تھی اس رات ٹھنڈی اور کٹیلی

سانس لینا سر سے اونچی لہر سے ٹکر لگانا تھا

صدا کوئی نہیں تھی

سمت کی تعین مشکل تھی

نشیبی بستیوں میں راستے اک دوسرے میں ختم ہوتے تھے

تجھے کیا علم ہے وہ رات سرتاپا شب ہجراں ہمارے حق میں کیسی تھی

لکیریں ہاتھ کی نا مہرباں

ماتھا معیشت کی طرح تنگ اور گھر برکت سے چہرہ نور سے عاری

گناہوں کا کیا مقدور تھا اچھا عمل بھی ہو نہیں پایا

کسی بڑھیا کی کٹیا میں دیا جھاڑو

نہ روئے با وضو ہو کر

نہ کچھ ترتیل نہ تحلیل

ہونٹوں سے دعا ہی پھوٹتی لیکن ہماری تیرہ روزی رات کے ہر برج پر

بیدار اور چوکس تھی

گاہے گاہے اک للکار آتی تھی ازل کی لوح سے

اور ہم منوں مٹی کے نیچے سہم جاتے تھے

ہوا بے مہر تھی اس رات ٹھنڈی کٹیلی

سانس لینا سر سے اونچی لہر سے ٹکر لگانا تھا

(662) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab-e-hijran In Urdu By Famous Poet Mohammad Izhar Ul Haq. Shab-e-hijran is written by Mohammad Izhar Ul Haq. Enjoy reading Shab-e-hijran Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Izhar Ul Haq. Free Dowlonad Shab-e-hijran by Mohammad Izhar Ul Haq in PDF.