جگہ جگہ سے شکستہ ہیں خم ہیں دیواریں

جگہ جگہ سے شکستہ ہیں خم ہیں دیواریں

نہ جانے کتنے گھروں کا بھرم ہیں دیواریں

چھتوں کا ذکر ہی کیا ان کو لے اڑی ہے ہوا

اب حادثات کے زیر قدم ہیں دیواریں

برستی بارشوں میں ہوں گی موجب خطرہ

ابھی تو دھوپ میں ابر کرم ہیں دیواریں

ہمارے خیمے طنابوں کے بل پہ قائم ہیں

چھتیں تو خوب میسر ہیں کم ہیں دیواریں

قدیم شہروں میں ہر سو قدم قدم بکھری

پرانی راہ گزاروں میں ضم ہیں دیواریں

کہیں دریچے ہیں شان و شکوہ کے مرثیہ خواں

کہیں مزار وقار و حشم ہیں دیواریں

یہ فرط گریہ و زاری کا ہے اثر منشاؔ

زمیں مکانوں کی گیلی ہے نم ہیں دیواریں

(566) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jagah Jagah Se Shikasta Hain KHam Hain Diwaren In Urdu By Famous Poet Mohammad Mansha Ur Rahman Khan Mansha. Jagah Jagah Se Shikasta Hain KHam Hain Diwaren is written by Mohammad Mansha Ur Rahman Khan Mansha. Enjoy reading Jagah Jagah Se Shikasta Hain KHam Hain Diwaren Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Mansha Ur Rahman Khan Mansha. Free Dowlonad Jagah Jagah Se Shikasta Hain KHam Hain Diwaren by Mohammad Mansha Ur Rahman Khan Mansha in PDF.