دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے

دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے

یہ کس بہشت کی جانب بشر نکلتا ہے

پڑا ہے شہر میں چاندی کے برتنوں کا رواج

سو اس عذاب سے اب کوزہ گر نکلتا ہے

میاں یہ چادر شہرت تم اپنے پاس رکھو

کہ اس سے پاؤں جو ڈھانپیں تو سر نکلتا ہے

خیال گردش دوراں ہو کیا اسے کہ جو شخص

گرہ میں ماں کی دعا باندھ کر نکلتا ہے

میں سنگ میل ہوں پتھر نہیں ہوں رستے کا

سو کیوں زمانہ مجھے روند کر نکلتا ہے

مرے سخن پہ تو داد سخن نہیں دیتا

تری طرف مرا قرض ہنر نکلتا ہے

سخنوران قد آور میں تیرا قد مختارؔ

عجب نہیں ہے جو بالشت بھر نکلتا ہے

(501) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dilon Se Dard Dua Se Asar Nikalta Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Mukhtar Ali. Dilon Se Dard Dua Se Asar Nikalta Hai is written by Mohammad Mukhtar Ali. Enjoy reading Dilon Se Dard Dua Se Asar Nikalta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Mukhtar Ali. Free Dowlonad Dilon Se Dard Dua Se Asar Nikalta Hai by Mohammad Mukhtar Ali in PDF.