نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے

نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے

مگر ہاں کچھ تو جذب عشق میں تاثیر دیکھی ہے

ہر اک شے میں نظر آنے لگی ہے آپ کی صورت

نہ جانے کس نظر سے آپ کی تصویر دیکھی ہے

کہاں سے لائے گا وہ قیس و لیلیٰ کا بھرم اے دل

یہ مانا تو نے حسن و عشق کی تصویر دیکھی ہے

پلٹ جائے گی خود زور قیامت اپنا دکھلا کر

اگر برق تپاں نے ہمت تعمیر دیکھی ہے

ہماری خاک مرقد ہر طرف گلشن میں بکھرا دو

کہ ہم نے دل جلوں کی خاک میں اکسیر دیکھی ہے

ستم دیدہ نگاہیں کہہ رہی ہیں واہمہ ہوگا

جو میں نے اک شگفتہ خواب کی تعبیر دیکھی ہے

نہ جانے آج کل کیا ہو گیا ہے عصرؔ کو ہمدم

گزارش جو بھی ہوتی ہے بہت دلگیر دیکھی ہے

(503) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Tesha Humne Dekha Hai Na Ju-e-shir Dekhi Hai In Urdu By Famous Poet Mohammad Naqi Rizvi Asr. Na Tesha Humne Dekha Hai Na Ju-e-shir Dekhi Hai is written by Mohammad Naqi Rizvi Asr. Enjoy reading Na Tesha Humne Dekha Hai Na Ju-e-shir Dekhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Naqi Rizvi Asr. Free Dowlonad Na Tesha Humne Dekha Hai Na Ju-e-shir Dekhi Hai by Mohammad Naqi Rizvi Asr in PDF.