ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے

ہم کھڑے ہیں ہاتھ یوں باندھے ہوئے

جیسے تو ہو راستہ روکے ہوئے

کس طرح طے ہو سفر تنہائی کا

دور تک ہیں آئنے رکھے ہوئے

راستہ پگڈنڈیوں میں بٹ گیا

اک مسافر کے کئی پھیرے ہوئے

لوگ رخصت ہو چکے بازار سے

ہم ابھی تک ہیں دکاں کھولے ہوئے

سائے میں آئندگی کا دکھ نہاں

دھوپ میں ہیں واقعے لکھے ہوئے

چاہتا ہوں تیرے سپنے دیکھنا

دیکھتا ہوں حادثے ہوتے ہوئے

تنہا اپنے سامنے بیٹھا ہوں میں

اور میرے ہاتھ ہیں پھیلے ہوئے

جل رہے ہیں اپنی ہی سوچوں سے ہم

اپنی ہی دہلیز میں بیٹھے ہوئے

ہو گئیں مجھ کو سبھی بیماریاں

دوسرے بیمار تب اچھے ہوئے

گھن تو محسنؔ جسم کو لگنا ہی تھا

ایک مدت ہو گئی رکھے ہوئے

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue In Urdu By Famous Poet Mohsin Asrar. Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue is written by Mohsin Asrar. Enjoy reading Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Asrar. Free Dowlonad Hum KhaDe Hain Hath Yun Bandhe Hue by Mohsin Asrar in PDF.