اپنے اندر سے جو باہر نکلے

اپنے اندر سے جو باہر نکلے

خود نمائی کا سمندر نکلے

اب سزائیں ہی مقدر ٹھہریں

تازیانوں کے ثناگر نکلے

ایسے بھی لوگ ہیں اس شہر میں جو

دھوپ میں برف پہن کر نکلے

فاختاؤں کا تمسخر توبہ

چیونٹیوں کے بھی عجب پر نکلے

ہاتھ جب قبضۂ شمشیر پہ ہو

کیوں نہ مقتل میں دلاور نکلے

کھینچ دو دار پہ دل داروں کو

شہریاروں کا ذرا ڈر نکلے

جس بھی دیوار میں در کرتا ہوں

وہی دیوار پس در نکلے

کشتیاں چھوڑ کے دریاؤں میں

ریگزاروں سے شناور نکلے

آندھیوں میں بھی کھڑے ہیں اب تک

ہم درختوں سے قد آور نکلے

بھیک اس شہر میں ہم کیا مانگیں

جس کے حاتم بھی گداگر نکلے

پاؤں میں باندھ کے گھنگھرو محسنؔ!

چند قبروں کے مجاور نکلے

(539) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne Andar Se Jo Bahar Nikle In Urdu By Famous Poet Mohsin Ehsan. Apne Andar Se Jo Bahar Nikle is written by Mohsin Ehsan. Enjoy reading Apne Andar Se Jo Bahar Nikle Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Ehsan. Free Dowlonad Apne Andar Se Jo Bahar Nikle by Mohsin Ehsan in PDF.