یہ ہیں جو آستین میں خنجر کہاں سے آئے

یہ ہیں جو آستین میں خنجر کہاں سے آئے

تم سیکھ کر یہ خوئے ستم گر کہاں سے آئے

جب تھا محافظوں کی نگہبانیوں میں شہر

قاتل فصیل شہر کے اندر کہاں سے آئے

کیا پھر مجھے یہ اندھے کنویں میں گرائیں گے

بن کر یہ لوگ میرے برادر کہاں سے آئے

یہ دشت بے شجر ہی جو ٹھہرا تو پھر یہاں

سایہ کسی شجر کا میسر کہاں سے آئے

اسلوب میرا سیکھ لیا تم نے کس طرح

لہجے میں میرا ڈھب مرے تیور کہاں سے آئے

ماضی کے آئینوں پہ جلا کون کر گیا

پیش نگاہ پھر وہی منظر کہاں سے آئے

دور خزاں میں کیسے پلٹ کر بہار آئی

پژمردہ شاخ پر یہ گل تر کہاں سے آئے

محسنؔ اس اختصار پہ قربان جائیے

کوزے میں بند ہو کے سمندر کہاں سے آئے

(745) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Hain Jo Aastin Mein KHanjar Kahan Se Aae In Urdu By Famous Poet Mohsin Zaidi. Ye Hain Jo Aastin Mein KHanjar Kahan Se Aae is written by Mohsin Zaidi. Enjoy reading Ye Hain Jo Aastin Mein KHanjar Kahan Se Aae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Zaidi. Free Dowlonad Ye Hain Jo Aastin Mein KHanjar Kahan Se Aae by Mohsin Zaidi in PDF.