کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں

کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں

کسی معرکہ میں اہل جنوں ہار آئے ہیں

گھبرا اٹھے ہیں ظلمت شب سے تو بارہا

نالے ہمارے لب پہ شرربار آئے ہیں

اے قصہ گو ازل سے جو بیتی ہے وہ سنا

کچھ لوگ تیرے فن کے پرستار آئے ہیں

پائی گلوں سے آبلہ پائی کہ جب نہ داد

دیوانے ہیں کہ سوئے لب خار آئے ہیں

غم خواریوں کی تہہ میں دبی سی مسرتیں

یوں میرے پاس بھی مرے غم خوار آئے ہیں

پہنچے ہیں جب بھی خلوت دل میں تو اے ندیم

اکثر ہم اپنے آپ سے بے زار آئے ہیں

اس بزم میں تو مے کا کہیں ذکر تک نہ تھا

اور ہم وہاں سے بے خود و سرشار آئے ہیں

اس کی گلی میں ہم نے لٹا دی متاع جاں

اس کی گلی سے ہم تو سبک سار آئے ہیں

کرتے رہے ہیں فن کی پرستش تمام عمر

محشر میں کیسے کیسے گنہ گار آئے ہیں

جذبیؔ جو ہو سکے تو مری حیرتوں سے پوچھ

کس طرح میرے ذہن میں اشعار آئے ہیں

(714) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kitni Bulandiyon Pe Sar-e-dar Aae Hain In Urdu By Famous Poet Moin Ahsan Jazbi. Kitni Bulandiyon Pe Sar-e-dar Aae Hain is written by Moin Ahsan Jazbi. Enjoy reading Kitni Bulandiyon Pe Sar-e-dar Aae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Moin Ahsan Jazbi. Free Dowlonad Kitni Bulandiyon Pe Sar-e-dar Aae Hain by Moin Ahsan Jazbi in PDF.