سوال اس سے ہمارا کہاں نباہ کا ہے

سوال اس سے ہمارا کہاں نباہ کا ہے

مطالبہ ہے مگر صرف اک نگاہ کا ہے

ہمیشگی کے مراسم تو دل کو راس نہیں

علاج اس کا وہی ربط گاہ گاہ کا ہے

میں دین عشق میں توحید کا جو قائل ہوں

تو معجزہ یہ ترے حسن بے پناہ کا ہے

وصال و ہجر سے میں کس کا انتخاب کروں

یہاں پہ خود سے مجھے خوف اشتباہ کا ہے

خبر نہیں ہے ابھی اس کی کم نگاہی کو

کہ ایک مرحلہ خود یہ بھی رسم و راہ کا ہے

مورخوں کو کسی اور پر نہ شک گزرے

کہ مجھ کو مارنے والا مری سپاہ کا ہے

(814) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sawal Us Se Hamara Kahan Nibah Ka Hai In Urdu By Famous Poet Moin Nizaamii. Sawal Us Se Hamara Kahan Nibah Ka Hai is written by Moin Nizaamii. Enjoy reading Sawal Us Se Hamara Kahan Nibah Ka Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Moin Nizaamii. Free Dowlonad Sawal Us Se Hamara Kahan Nibah Ka Hai by Moin Nizaamii in PDF.