اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو

اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو

زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو

لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو

بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو

اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو

یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو

آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس

گھبرا نہ جاے دیکھ کہیں اژدحام کو

گو آپ نے جواب برا ہی دیا ولے

مجھ سے بیاں نہ کیجے عدو کے پیام کو

یاں وصل ہے تلافی ہجراں میں اے فلک

کیوں سوچتا ہے تازہ ستم انتقام کو

تیرے سمند ناز کی بے جا شرارتیں

کرتے ہیں آگ نالۂ اندیشہ کام کو

گریہ پہ میرے زندہ دلو ہنستے کیا ہو آہ

روتا ہوں اپنے میں دل جنت مقام کو

سہ سہ کے نادرست تری خو بگاڑ دی

ہم نے خراب آپ کیا اپنے کام کو

اس سے جلا کے غیر کو امید پختگی

لگ جائے آگ دل کے خیالات خام کو

بخت سپید آئینہ داری کرے تو میں

دکھلاؤں دل کے جور اس آئینہ فام کو

جب تو چلے جنازۂ عاشق کے ساتھ ساتھ

پھر کون وارثوں کے سنے اذن عام کو

شاید کہ دن پھرے ہیں کسی تیرہ روز کے

اب غیر اس گلی میں نہیں پھرتے شام کو

مدت سے نام سنتے تھے مومنؔ کا بارے آج

دیکھا بھی ہم نے اس شعرا کے امام کو

(600) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ejaz-e-jaan-dahi Hai Hamare Kalam Ko In Urdu By Famous Poet Momin Khan Momin. Ejaz-e-jaan-dahi Hai Hamare Kalam Ko is written by Momin Khan Momin. Enjoy reading Ejaz-e-jaan-dahi Hai Hamare Kalam Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Momin Khan Momin. Free Dowlonad Ejaz-e-jaan-dahi Hai Hamare Kalam Ko by Momin Khan Momin in PDF.