نظم

میں کتنے برسوں سے روز اپنے انا کی ایک پرت

چھیلتا ہوں

لہو لہو ان ہزار پرتوں کی تہہ میں پتھر ہوں

جانتا ہوں

یہ کہکشائیں یہ کائناتیں یہ روشنی کے سیاہ رستے

گزر کے تیری تلاش میں ہیں

کہ ہو نہ ہو تم وہاں کہیں میری منتظر ہو

مجھے یقیں ہے کہ تم میری بات سن رہی ہو

مگر نہیں ہو، کہ یہ جو تم ہو، یہ تم نہیں ہو

مری انا کا کوئی نگر ہو

کہ جس کے روشن سیاہ کوچوں میں

سر کٹے اجنبی بھرے ہیں

میں روح کے ریشمی لبادے ہٹا کے خود سے ملوں گا لیکن

مجھے خبر ہے کہ تم وہاں بھی نہیں ملو گی

کہ تم پرستش کی آرزو کا کوئی بھنور ہو

کوئی خداوند لب ملے تو

کہ اپنی بنجر ادا کے مندر میں مورتی کی طرح کھڑی ہو

ہزار صدیوں سے راہ تک تک کے جم گئی ہو

(581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Kitne Barson Se Roz In Urdu By Famous Poet Mubarak Haider. Main Kitne Barson Se Roz is written by Mubarak Haider. Enjoy reading Main Kitne Barson Se Roz Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mubarak Haider. Free Dowlonad Main Kitne Barson Se Roz by Mubarak Haider in PDF.