ساتھیو جو عہد باندھا ہے اسے توڑا نہ جائے

ساتھیو جو عہد باندھا ہے اسے توڑا نہ جائے

جسم میں جب تک لہو سے معرکہ ہارا نہ جائے

عہد ماضی میں بھی ہے کوہ ندا جیسا طلسم

یہ بھی وہ آواز ہے مڑ کر جسے دیکھا نہ جائے

اس قدر راس آ گئی ہیں ذات کی ویرانیاں

خود یہ خواہش ہو رہی ہے دل کا سناٹا نہ جائے

اس سے آگے واپسی کا راستہ کوئی نہیں

جو یہاں سے لوٹنا چاہے اسے روکا نہ جائے

جس سے دل وابستہ ہو بے انتہا شدت کے ساتھ

بھول کر بھی اس تعلق کو کبھی پرکھا نہ جائے

یاد اس کی پھر کہیں برسوں نہ آئے اس کے بعد

اتنا جی بھر کے بھی آج اس کے لیے رویا نہ جائے

میرے دکھ سکھ میرے اندر زندہ ہیں سب کی طرح

شہر کے لوگوں سے مجھ کو مختلف سمجھا نہ جائے

(504) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sathiyo Jo Ahd Bandha Hai Use ToDa Na Jae In Urdu By Famous Poet Mubeen Mirza. Sathiyo Jo Ahd Bandha Hai Use ToDa Na Jae is written by Mubeen Mirza. Enjoy reading Sathiyo Jo Ahd Bandha Hai Use ToDa Na Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mubeen Mirza. Free Dowlonad Sathiyo Jo Ahd Bandha Hai Use ToDa Na Jae by Mubeen Mirza in PDF.