صبحیں کیسی آگ لگانے والی تھیں

صبحیں کیسی آگ لگانے والی تھیں

شامیں کیسی دھواں اٹھانے والی تھیں

کیسا اتھاہ سمندر تھا وہ خیالوں کا

موجیں کتنا شور مچانے والی تھیں

دروازے سب دل میں آ کر کھلتے تھے

دیواریں چہروں کو دکھانے والی تھیں

رستوں میں زندہ تھی آہٹ قدموں کی

گلیاں کیا خوشبو مہکانے والی تھیں

برساتیں زخموں کو ہرا کر دیتی تھیں

اور ہوائیں پھول کھلانے والی تھیں

کیسی ویرانی اب ان پہ برستی ہے

یہ آنکھیں تو دیے جلانے والی تھیں

ان باتوں سے دل کا خزانہ خالی ہے

وہ باتیں جو اگلے زمانے والی تھیں

(612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Subhen Kaisi Aag Lagane Wali Thin In Urdu By Famous Poet Mughni Tabassum. Subhen Kaisi Aag Lagane Wali Thin is written by Mughni Tabassum. Enjoy reading Subhen Kaisi Aag Lagane Wali Thin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mughni Tabassum. Free Dowlonad Subhen Kaisi Aag Lagane Wali Thin by Mughni Tabassum in PDF.