اب کے بکھرا تو میں یکجا نہیں ہو پاؤں گا

اب کے بکھرا تو میں یکجا نہیں ہو پاؤں گا

تیرے ہاتھوں سے بھی ویسا نہیں ہو پاؤں گا

مجھ کو بیمار کرے گی تری عادت اک دن

اور پھر تجھ سے بھی اچھا نہیں ہو پاؤں گا

یہ تو ممکن ہے کہ ہو جاؤں ترا خیر اندیش

ہاں مگر اس سے زیادہ نہیں ہو پاؤں گا

اب مری ذات میں بس ایک کی گنجائش ہے

میں ہوا دھوپ تو سایہ نہیں ہو پاؤں گا

یوں تو مشکل ہی بہت ہے مرا ہاتھ آنا اور

ہاتھ آیا تو گوارہ نہیں ہو پاؤں گا

تو بڑی دیر سے آیا مجھے زندہ کرنے

اب نمی پا کے بھی سبزہ نہیں ہو پاؤں گا

مجھ میں اتنی نہیں تاثیر مسیحائی کی

زخم بھر سکتا ہوں عیسیٰ نہیں ہو پاؤں گا

ان دنوں عقل کی چلتی ہے حکومت دل پہ

میں جو چاہوں بھی تمہارا نہیں ہو پاؤں گا

اتنا آباد ہے تجھ سے مرے اندر کا شہر

تجھ سے بچھڑا بھی تو صحرا نہیں ہو پاؤں گا

(632) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rahul Jha. is written by Rahul Jha. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rahul Jha. Free Dowlonad  by Rahul Jha in PDF.