ہاتھ ہمارے سب سے اونچے ہاتھوں ہی سے گلہ بھی ہے

ہاتھ ہمارے سب سے اونچے ہاتھوں ہی سے گلہ بھی ہے

گھر ایسے کو سونپ دیا جو آگ بھی ہے اور ہوا بھی ہے

اپنی انا کا جال کسی دن پاگل پن میں توڑوں گا

اپنی انا کے جال کو میں نے پاگل پن میں بنا بھی ہے

دیئے کے جلنے اور بجھنے کا بھید سمجھ میں آئے تو کیا

اسی ہوا سے جل بھی رہا تھا اسی ہوا سے بجھا بھی ہے

روشنیوں پہ پاؤں جما کے چلنا ہم کو آیا نہیں

ویسے در خورشید تو ہم پر گاہے گاہے کھلا بھی ہے

درد کی جھل مل روشنیوں سے بارہ خواب کی دوری پر

ہم نے دیکھی ایک دھنک جو شعلہ بھی ہے صدا بھی ہے

تیز ہوا کے ساتھ چلا ہے زرد مسافر موسم کا

اوس نے دامن تھام لیا تو پل دو پل کو رکا بھی ہے

ساحل جیسی عمر میں ہم سے ساگر نے اک بات نہ کی

لہروں نے تو جانے کیا کیا کہا بھی ہے اور سنا بھی ہے

عشق تو اک الزام ہے اس کا وصل کا تو بس نام ہوا

وہ آیا تھا قاتل بن کے قتل ہی کر کے گیا بھی ہے

(619) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rais Farogh. is written by Rais Farogh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rais Farogh. Free Dowlonad  by Rais Farogh in PDF.