جوئے تازہ کسی کہسار کہن سے آئے

جوئے تازہ کسی کہسار کہن سے آئے

یہ ہنر یوں نہیں آتا ہے جتن سے آئے

لوگ نازک تھے اور احساس کے ویرانے تک

وہ گزرتے ہوئے آنکھوں کی جلن سے آئے

شہر گل کاسۂ درویش بنا بیٹھا ہے

کوئی شعلہ کسی جلتے ہوئے بن سے آئے

درد کی موج سبک سیر میں بہہ جاؤں گا

چاہے وہ جان سے چاہے وہ بدن سے آئے

صبح کے ساتھ عجب لذت دریوزہ گری

رات بھر سوچتے رہنے کی تھکن سے آئے

ایسے ظالم ہیں مرے دوست کہ سنتے ہی نہیں

جب تلک خون کی خوشبو نہ سخن سے آئے

(517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rais Farogh. is written by Rais Farogh. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rais Farogh. Free Dowlonad  by Rais Farogh in PDF.