دمک رہا تھا بہت یوں تو پیرہن اس کا

دمک رہا تھا بہت یوں تو پیرہن اس کا

ذرا سے لمس نے روشن کیا بدن اس کا

وہ خاک اڑانے پہ آئے تو سارے دشت اس کے

چلے گداز قدم تو چمن چمن اس کا

وہ جھوٹ سچ سے پرے رات کچھ سناتا تھا

دلوں میں راست اترتا گیا سخن اس کا

عجیب آب و ہوا کا وہ رہنے والا ہے

ملے گا خواب و خلا میں کہیں وطن اس کا

تری طرف سے نہ کیا کیا ستم ہوئے اس پر

میں جانتا ہوں بہت دوست بھی نہ بن اس کا

وہ روز شام سے شمعیں دھواں دھواں اس کی

وہ روز صبح اجالا کرن کرن اس کا

مری نظر میں ہے محفوظ آج بھی بانیؔ

بدن کسا ہوا ملبوس بے شکن اس کا

(383) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.