کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا

کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا

نظر کے سامنے منظر ہے بے کرانی کا

ندی کے دونوں طرف ساری کشتیاں گم تھیں

بہت ہی تیز تھا اب کے نشہ روانی کا

میں کیوں نہ ڈوبتے منظر کے ساتھ ڈوب ہی جاؤں

یہ شام اور سمندر اداس پانی کا

پرندے پہلی اڑانوں کے بعد لوٹ آئے

لپک اٹھا کوئی احساس رائیگانی کا

میں ڈر رہا ہوں ہوا میں کہیں بکھر ہی جائے

یہ پھول پھول سا لمحہ تری نشانی کا

وہ ہنستے کھیلتے اک لفظ کہہ گیا بانیؔ

مگر مرے لیے دفتر کھلا معانی کا

(507) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajinder Manchanda, Bani. is written by Rajinder Manchanda, Bani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajinder Manchanda, Bani. Free Dowlonad  by Rajinder Manchanda, Bani in PDF.