ہر اک چھوٹی سے چھوٹی بات پر ناداں نکلتی ہے

ہر اک چھوٹی سے چھوٹی بات پر ناداں نکلتی ہے

کہیں تم کھو نہ جاؤ سوچ کر ہی جاں نکلتی ہے

نہ جانے کیسے کیسے درد سینے میں سلگتے ہیں

نہ جانے کیسی کیسی سانس کچھ حیراں نکلتی ہے

کتابت سے نہ جو سیکھا وہ دنیا نے سکھایا ہے

خوشی کتنی بجا ہو درد سے پنہاں نکلتی ہے

عجب ہے زندگی مشکل ہوئی آسان سمجھے تھے

جہاں سمجھا کیے مشکل وہیں آساں نکلتی ہے

وہی جاں تو نکالے گی یہاں پر ہو وہاں پر ہو

جو اب تک یاں نکلتی تھی وہی اب واں نکلتی ہے

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rajneesh Sachan. is written by Rajneesh Sachan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rajneesh Sachan. Free Dowlonad  by Rajneesh Sachan in PDF.