غمی خوشی بانٹی تھی اپنے بستر سے

غمی خوشی بانٹی تھی اپنے بستر سے

میری ہم سفری تھی اپنے بستر سے

چار طرف ریشم تھا اس میں الجھ گئی

مشکل سے پھر بچی تھی اپنے بستر سے

سلوٹ سلوٹ تارے کرتے ہوئے شمار

سحر مثال اتری تھی اپنے بستر سے

نیندیں پلک میں بھر کر روئی کی مانند

ادھر ادھر بھٹکی تھی اپنے بستر سے

جنگل کی جانب پھر ہوا نے کوچ کیا

کیا وہ تنگ پڑی تھی اپنے بستر سے

پنکھے پر آباد گھروندا چڑیا کا

عجب ہی منظر کشی تھی اپنے بستر سے

(416) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakhshanda Naved. is written by Rakhshanda Naved. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakhshanda Naved. Free Dowlonad  by Rakhshanda Naved in PDF.