جو نہایت مہرباں ہے اور نہاں رکھا گیا

جو نہایت مہرباں ہے اور نہاں رکھا گیا

ماں کی صورت میں اسی کا ترجماں رکھا گیا

ان کناروں سے کنارے ہو نہ پائے ہمکنار

خام مٹی کے گھڑے کو راز داں رکھا گیا

ہجر کو اس واسطے شہرت زیادہ مل گئی

آرزوئے وصل کو بے حد گراں رکھا گیا

خاک سے اٹھ کر کہیں آباد ہونا ہے ہمیں

اس لیے اتنا کشادہ آسماں رکھا گیا

لگ نہیں سکتی ہے رخشندہؔ نوید اس کے گلے

خود مرے پتھر بدن کو درمیاں رکھا گیا

(398) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rakhshanda Naved. is written by Rakhshanda Naved. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rakhshanda Naved. Free Dowlonad  by Rakhshanda Naved in PDF.