اپنی بے چہرگی میں پتھر تھا

اپنی بے چہرگی میں پتھر تھا

آئینہ بخت میں سمندر تھا

سر گزشت ہوا میں لکھا ہے

آسماں ریت کا سمندر تھا

کس کی تصنیف ہے کتاب دل

کون تالیف پر مقرر تھا

کچھ تو واضح نہ تھا تری صورت

اور کچھ آئینہ مکدر تھا

وہ نظر خضر راہ مقتل تھی

اس سے آگے مرا مقدر تھا

رات آغوش دیدۂ تر میں

عکس آغوش دیدۂ تر تھا

یہ قدم اس گلی کے لگتے ہیں

جس گلی میں کبھی مرا گھر تھا

(484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasa Chughtai. is written by Rasa Chughtai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasa Chughtai. Free Dowlonad  by Rasa Chughtai in PDF.