دل نے اپنی زباں کا پاس کیا

دل نے اپنی زباں کا پاس کیا

آنکھ نے جانے کیا قیاس کیا

کیا کہا باد صبح گاہی نے

کیا چراغوں نے التماس کیا

کچھ عجب طور زندگانی کی

گھر سے نکلے نہ گھر کا پاس کیا

عشق جی جان سے کیا ہم نے

اور بے خوف و بے ہراس کیا

رات آئی ادھر ستاروں نے

شبنمی پیرہن لباس کیا

سایۂ گل تو میں نہیں جس نے

گل کو دیکھا نہ گل کو باس کیا

بال تو دھوپ میں سفید کیے

زرد کس چھاؤں میں لباس کیا

کیا ترا اعتبار تھا تو نے

کیا غضب شہر ناسپاس کیا

کیا بتاؤں سبب اداسی کا

بے سبب میں اسے اداس کیا

زندگی اک کتاب ہے جس سے

جس نے جتنا بھی اقتباس کیا

جب بھی ذکر غزل چھڑا اس نے

ذکر میرا بطور خاص کیا

(446) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasa Chughtai. is written by Rasa Chughtai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasa Chughtai. Free Dowlonad  by Rasa Chughtai in PDF.