کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

آسماں دیکھتے رہا کیجے

چار دیواریٔ عناصر میں

کودتے پھاندتے رہا کیجے

اس تحیر کے کارخانے میں

انگلیاں کاٹتے رہا کیجے

کھڑکیاں بے سبب نہیں ہوتیں

تاکتے جھانکتے رہا کیجے

راستے خواب بھی دکھاتے ہیں

نیند میں جاگتے رہا کیجے

فصل ایسی نہیں جوانی کی

دیکھتے بھالتے رہا کیجے

آئینے بے جہت نہیں ہوتے

عکس پہچانتے رہا کیجے

زندگی اس طرح نہیں کٹتی

فقط اندازتے رہا کیجے

نا سپاسان علم کے سر پہ

پگڑیاں باندھتے رہا کیجے

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasa Chughtai. is written by Rasa Chughtai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasa Chughtai. Free Dowlonad  by Rasa Chughtai in PDF.