ہراس ہے یہ ازل کا کہ زندگی کیا ہے

ہراس ہے یہ ازل کا کہ زندگی کیا ہے

خدا نہیں ہے تو لوگو امید بھی کیا ہے

کسی کا رس کوئی پرواز رنگ کی منزل

عذار لالۂ صحرا کی تازگی کیا ہے

جو ہے وہ کچھ بھی نہیں جو نہیں وہ سب کچھ ہے

مرے خدا یہ تمنا کی ساحری کیا ہے

تمام حسن جہاں ناتمام ہے کہ نہیں

یہ اپسرا کا تصور یہ جل پری کیا ہے

سب اپنی سمت اشارہ کریں اگر پوچھو

کہ حق کدھر ہے زمانے میں راستی کیا ہے

دلوں نے عمر بھر آواز دی ہے سینوں سے

کسی نے جھوٹوں بھی پوچھا نہیں کبھی کیا ہے

یہ گھیر گھیر کے کیوں حال دل سناتے ہو

یہاں کسی کو کسی کی میاں پڑی کیا ہے

بتاؤ کون سے دانش کدے میں پڑھنے جائیں

کہاں نصاب میں یہ ہے کہ آدمی کیا ہے

کبھی کبھی کی ترش روئی جمال کی آن

یہ انگبیں میں بھی تھوڑی سی چاشنی کیا ہے

دیا تو خود مری ہم خواب نے بجھایا تھا

تو پھر یہ سیج پہ تاروں کی چھاؤں سی کیا ہے

ترے اچٹتے اشارے پہ وار دوں جاناں

ہزار زندگیاں ایک زندگی کیا ہے

(536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rasheed Kausar Farooqi. is written by Rasheed Kausar Farooqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rasheed Kausar Farooqi. Free Dowlonad  by Rasheed Kausar Farooqi in PDF.