کم سے کم اپنا بھرم تو نہیں کھویا ہوتا

کم سے کم اپنا بھرم تو نہیں کھویا ہوتا

دل کو رونا تھا تو تنہائی میں رویا ہوتا

صبح سے صبح تلک جاگتے ہی عمر کٹی

ایک شب ہی سہی بھر نیند تو سویا ہوتا

ڈھونڈھنا تھا مرے دل کو تو کبھی پلکوں سے

میرے اشکوں کے سمندر کو بلویا ہوتا

دیکھنا تھا کہ نظر چبھتی ہے کیسے تو کبھی

اس کے پیکر میں نگاہوں کو گڑویا ہوتا

جب یقیں اس کو نہ پانے کا ہوا تو جانا

یہی بہتر تھا کہ پا کر اسے کھویا ہوتا

نہ ملا کوئی بھی غم بانٹنے والا ورنہ

اپنا بوجھ اپنے ہی کاندھوں پہ نہ ڈھویا ہوتا

اس کو پوجا نہ کبھی جس کو تراشا آذرؔ

نام اس طرح تو اپنا نہ ڈبویا ہوتا

(414) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Aazar. is written by Rashid Aazar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Aazar. Free Dowlonad  by Rashid Aazar in PDF.