تڑپ اٹھتا ہوں یادوں سے لپٹ کر شام ہوتے ہی

تڑپ اٹھتا ہوں یادوں سے لپٹ کر شام ہوتے ہی

مجھے ڈستا ہے میرا سرد بستر شام ہوتے ہی

پرندے آشیانوں سے پناہیں مانگا کرتے ہیں

بدلنے لگتا ہے آنکھوں کا منظر شام ہوتے ہی

ہر اک لمحہ نئی یلغار کا خطرہ ستاتا ہے

مخالف سمت سے آتے ہیں لشکر شام ہوتے ہی

میں بوڑھا ہو چلا ہوں پھر بھی ماں تاکید کرتی ہے

مرے بیٹے نہ جانا گھر سے باہر شام ہوتے ہی

خدایا خیر آخر کون سی بستی میں آ پہنچا

پڑوسی پھینکنے لگتے ہیں پتھر شام ہوتے ہی

نہ جانے ان دنوں خاموش سا رہتا ہے کیوں دن میں

ابل پڑتا ہے جذبوں کا سمندر شام ہوتے ہی

اجالے میں کسی صورت سفر تو کٹ ہی جاتا ہے

میاں راشدؔ مگر لگتی ہے ٹھوکر شام ہوتے ہی

(474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Anwar Rashid. is written by Rashid Anwar Rashid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Anwar Rashid. Free Dowlonad  by Rashid Anwar Rashid in PDF.