یہ واقعہ تو لگے ہے سنا ہوا سا کچھ

یہ واقعہ تو لگے ہے سنا ہوا سا کچھ

ہر ایک شخص کہے ہے کہا ہوا سا کچھ

وہ گہرے گہرے سبھی زخم بھر گئے جب سے

نیا سا درد لگے ہے سہا ہوا سا کچھ

یہ تیز و تند ہوائیں اڑا ہی لے جائیں

اگر بچا کے نہ رکھوں بچا ہوا سا کچھ

کراہنے کی صدائیں بھی اب نہیں آتیں

تمام شہر لگے ہے ڈرا ہوا سا کچھ

ہر ایک لاش میں کچھ خواب سانس لیتے ہوئے

ہر اک وجود میں جیسے مرا ہوا سا کچھ

یہ خوف ہے کہیں آتش فشاں نہ بن جائے

ہمارے پاؤں کے نیچے دبا ہوا سا کچھ

(438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Jamaal Farooqi. is written by Rashid Jamaal Farooqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Jamaal Farooqi. Free Dowlonad  by Rashid Jamaal Farooqi in PDF.