لاکھ مجھے دوش پہ سر چاہیئے

لاکھ مجھے دوش پہ سر چاہیئے

سیل بلا کو مرا گھر چاہیئے

زاد سفر سے کہیں کٹتی ہے راہ

دل میں فقط شوق سفر چاہیئے

خیر ہو تابانیٔ خورشید کی

شب کے دلاروں کو سحر چاہیئے

اب یہ طلب ہے کہ ہوس چھوڑیئے

پیڑ نہیں مجھ کو ثمر چاہیئے

مانگتے ہیں وہ بھی زمیں سے مراد

سوئے فلک جن کی نظر چاہیئے

اب انہیں ساحل نہ ڈبو دے جنہیں

پار اترنے کو بھنور چاہیئے

مجھ کو تو ہے خانہ خرابی پسند

آپ کہیں کس لیے گھر چاہیئے

مجھ سا بھی معیار طلب کون ہے

دکھ بھی مجھے کوئی امر چاہیئے

کچھ نہیں آتا تو خوشامد ہی سیکھ

ہاتھ میں کوئی تو ہنر چاہیئے

پوچھ تو لوں راہزن وقت سے

میری کلا یا مرا سر چاہیئے

تیغ کی راشدؔ تھی ضرورت مجھے

میں یہ سمجھتا تھا سپر چاہیئے

(430) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Mufti. is written by Rashid Mufti. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Mufti. Free Dowlonad  by Rashid Mufti in PDF.