یہ جو میرے اندر پھیلی خاموشی ہے

یہ جو میرے اندر پھیلی خاموشی ہے

تم کیا جانو کتنی گہری خاموشی ہے

اس کی اپنی ہی اک چھوٹی سی دنیا ہے

اک گڑیا ہے ایک سہیلی خاموشی ہے

تیرا سایہ تیرے ساتھ سفر کرتا ہے

میرے ساتھ مسلسل چلتی خاموشی ہے

فرقت کا دکھ بس وہ سمجھے جس پر بیتے

میں ہوں سونا گھر ہے گہری خاموشی ہے

شب کے پچھلے لمحوں میں اکثر دیکھا ہے

تنہائی سے مل کر روتی خاموشی ہے

یہ موسم یہ منظر روٹھے روٹھے سے ہیں

جیسے سرد رویے ویسی خاموشی ہے

لگتا ہے کہ تم نے بھی کچھ دیکھ لیا ہے

ہر لمحے جو تم پر طاری خاموشی ہے

مجھ کو انصرؔ روز پریشاں کر دیتی ہے

تیرے ہونٹوں پر جو رہتی خاموشی ہے

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Qayyum Ansar. is written by Rashid Qayyum Ansar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Qayyum Ansar. Free Dowlonad  by Rashid Qayyum Ansar in PDF.