بکتی نہیں فقیر کی جھولی ہی کیوں نہ ہو

بکتی نہیں فقیر کی جھولی ہی کیوں نہ ہو

چاہے رئیس شہر کی بولی ہی کیوں نہ ہو

احسان رنگ غیر اٹھاتے نہیں کبھی

اپنے لہو سے کھیل وہ ہولی ہی کیوں نہ ہو

سچ تو یہ ہے کہ ہاتھ نہ آنا کمال ہے

دنیا سے کھیل آنکھ مچولی ہی کیوں نہ ہو

ہے آسماں وسیع زمیں تنگ ہی سہی

تعمیر کر کہیں کوئی کھولی ہی کیوں نہ ہو

حق پر جو ہے وہی سر و شانہ بلند ہے

ہے ورنہ بے بساط وہ ٹولی ہی کیوں نہ ہو

دریا کی کیا بساط کہ مجھ کو ڈبو سکے

کشتی کہیں کہیں مری ڈولی ہی کیوں نہ ہو

تلخی میں بھی مزہ ہے جو تو خوش مذاق ہے

پک جائے تو بھلی ہے نمولی ہی کیوں نہ ہو

کچھ تو حدیث خیرؔ سمجھنے کے کر جتن

ہر چند بے مزہ مری بولی ہی کیوں نہ ہو

(617) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Khair. is written by Rauf Khair. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Khair. Free Dowlonad  by Rauf Khair in PDF.