اگر انار میں وہ روشنی نہیں بھرتا

اگر انار میں وہ روشنی نہیں بھرتا

تو خاکسار دم آگہی نہیں بھرتا

یہ بھوک پیاس بہرحال مٹ ہی جاتی ہے

مگر ہے چیز تو ایسی کہ جی نہیں بھرتا

تو اپنے آپ میں مانا کہ ایک دریا ہے

مرا وجود بھی کوزہ سہی نہیں بھرتا

یہ لین دین کی اپنی حدیں بھی ہوتی ہیں

کہ پیٹ بھرتا ہے جھولی کوئی نہیں بھرتا

ہمارا کوئی بھی نعم البدل نہیں ہوگا

ہماری خالی جگہ کوئی بھی نہیں بھرتا

معاف کرنا یہ خاکہ کہاں ابھرتا ہے

اگر یہ دست ہنر رنگ ہی نہیں بھرتا

کہاں یہ خیرؔ کہاں ہار جیت کا خدشہ

کہ جسم و جان کی بازی سے جی نہیں بھرتا

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Khair. is written by Rauf Khair. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Khair. Free Dowlonad  by Rauf Khair in PDF.