کتنی صدیوں سے لمحوں کا لوبان جلتا رہا

کتنی صدیوں سے لمحوں کا لوبان جلتا رہا

عمر کا سلسلہ سانس بن کر پگھلتا رہا

ناپتا رہ گیا موج سے موج کا فاصلہ

وقت کا تیز دریا سمندر میں ڈھلتا رہا

بے نشاں منزلیں کس سفر کی کہانی لکھوں

تھک گئی سوچ ہر موڑ پر ذہن جلتا رہا

اجنبی راستوں کی طرف یوں نہ بڑھتے قدم

گرد بن کر کئی میرے ہم راہ چلتا رہا

رت بدلتے ہی دل میں نئی ٹیس پیدا ہوئی

زہر آلود موسم میں اک درد پلتا رہا

گیان کی آنچ نے کر دیا مسخ میرا وجود

یا میں برگد کے سائے میں خود کو بدلتا رہا

دائرے سے نکل کر بھی میں دائرے میں تھا قید

پھول زخموں کے چنتا رہا ہاتھ ملتا رہا

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rauf Khalish. is written by Rauf Khalish. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rauf Khalish. Free Dowlonad  by Rauf Khalish in PDF.