نہ جانے کون سا منظر نظر سے گزرا تھا

نہ جانے کون سا منظر نظر سے گزرا تھا

کہ مدتوں کوئی سودائے سر سے گزرا تھا

پھر اس کے بعد انا کا شکار ہو بیٹھا

میں ایک بار تری رہگزر سے گزرا تھا

بسی ہوئی ہے مہک تیرے پیرہن جیسی

ابھی ابھی کوئی جھونکا ادھر سے گزرا تھا

گزر سکا نہ ترے ضبط کے حصار سے جو

وہ سیل غم بھی مری چشم تر سے گزرا تھا

تھکے تھکے سے وہ بازو وہ فتح مند آنکھیں

سفر طویل کوئی بال و پر سے گزرا تھا

میں نقد جاں لیے بیٹھا رہا مگر رونقؔ

نہ جانے دشمن جانی کدھر سے گزرا تھا

(566) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Raunaq Raza. is written by Raunaq Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Raunaq Raza. Free Dowlonad  by Raunaq Raza in PDF.