انہی گلیوں میں اک ایسی گلی ہے

انہی گلیوں میں اک ایسی گلی ہے

جو میرے نام سے تنہا رہی ہے

اب اس سے اور بھی شمعیں جلا لو

سواد جاں میں اک مشعل جلی ہے

ہمارے سر گئے سنگ حریفاں

مے و مینا سے آفت ٹل گئی ہے

میں بہر آزمائش بھی جلا ہوں

کہ دیکھوں مجھ میں کتنی روشنی ہے

الٰہی خیر ہو ان بستیوں کی

پس دیوار اک پرچھائیں سی ہے

سواد شہر میں کوئی بلا ہے

جو وحشت بن کے پیچھا کر رہی ہے

ہوئی پھر شام پھر دن بھر کی شورش

گلی کوچوں میں چھپ کر سو گئی ہے

کچھ ایسے سو رہے ہیں شہر والے

کہ اک مدت میں نیند ان کو ملی ہے

یہ گھر سوتے کے سوتے ہی نہ رہ جائیں

ہوائے حشر ساماں چل رہی ہے

ہوئی پھر صبح زخموں کے افق سے

فضا پھر تازہ دم ہو کر اٹھی ہے

کسی قیدی کو پھر خوابوں سے اٹھ کر

کسی زنجیر نے آواز دی ہے

گھروں سے چند لمحوں کی رفاقت

بچھڑ کر شہر کی جانب چلی ہے

لہو رستا ہے دست شیشہ گر سے

فضا آئینہ خانہ بن گئی ہے

پھر اپنے دائرے قوسیں بنائے

وہی مٹی وہی کوزہ گری ہے

تم اس سے کیا بچو گے شوقؔ صاحب

کہ قسمت میں یہی گردش لکھی ہے

(642) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Razi Akhtar Shauq. is written by Razi Akhtar Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Razi Akhtar Shauq. Free Dowlonad  by Razi Akhtar Shauq in PDF.